کرونا وائرس کا علاج

شیخ طریقت طریقہ برھانیہ ،امام الدین مولانا الشیخ محمد الشیخ ابراہیم رضی اللہ عنہ کے عربی زبان میں بیان کا اردو ترجمہ

(بمقام جرمنی خطبہ عید کے دوران سال 2013میں)

الحمدللہ والصلوٰۃ و السلام علی رسول اللہﷺ اما بعد

آج ہم کورونا وائرس کے بارے میں گفتگو کریں گے کہ ان دنوں کورونا وائرس نے ہم سب کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اور اس وبا سے پوری انسانیت پریشان ہے۔ ماہرین اسکی تحقیق اورتشخیص میں لگے ہوئے ہیں اور اپنے اپنے انداز سے مصروف عمل ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی مسئلہ اس وقت تک حل طلب نہیں ہوتا جب تک کہ اسکی وجوہات نہ جانی جائیں۔ اور ان وجوہات کو مدِ نظررکھتے ہوئے اسکا حل تلاش نہ کیا جائے۔
طریقہ برھانیہ الدسوقیہ الشاذلیہ کے شیخ طریقت امام الدین مولانا شیخ محمد شیخ ابراہیم رضی اللہ عنہ نے آج سے سات سال پہلے2013 میں جرمنی میں خطبہ عید کے دوران کرونا وائرس اور اس جیسی موذی امراض کے بارے میں نہ صرف خبردار کیا بلکہ اسکی وجوہات کا بھی ذکر کیا اور قرآن حکیم کی آیات کی روشنی میں اسکا حل بھی ارشاد فرمایا آپ فرماتے ہیں کہ:

پیارے دوستو!
عصر حاضر میں تمام ممالک اور اقوام میں انسان دو بڑی چیزوں سے خوفزدہ رہتے ہیں اور ان کی علامات سے محتاط رہتے ہیں اور ان کے نتائج کا معائنہ کرتے رہتے ہیں ۔ وہ اقتصادی بحران اور معاشی بدحالی کی علامتوں سے اپنی معیشت کے حوالے سے خوفزدہ رہتے ہیں جو دوسرے ممالک میں پھیلتی ہوئی نظر آ رہی ہوتی ہیں اور وہ وبا اور وقت حاضر کی بیماریوں سے ڈرتے رہتے ہیں جو تمام ممالک میں پھیلی ہوئی ہیں اور سینکڑوں انسانوں کی جان لے چکی ہے ۔
یہ لوگ انہی دو بڑی مصیبتوں کی علامتوں کے معائنہ میں لگے رہتے ہیں ، اور یہ ان کا حق ہے کہ یہ اپنی روزی روٹی اور زندگی کے حوالے سے خوفزدہ رہیں ، جبکہ اہل ایمان اس کے حوالے سے وہ حل تلاش کرتے ہیں جو قرآن و سنت میں پیش کیا گیا ہے اور وہ یہ جانتے ہیں کہ انسانوں کو جو مصیبت پہنچتی ہے وہ دراصل ان کے اپنے گناہوں کی وجہ سے در پیش آتی ہے اور اللہ تعالی تو کبھی بھی ان پر کچھ بھی ظلم نہیں کرتا ، اور یہ ان کا ایمان ہے کہ جو بھی مصیبت آتی ہے تو وہ صرف گناہوں کے سبب آتی ہے اور اسی طرح وہ یقین رکھتے ہیں کہ یہ مصیبت توبہ کیے بغیر نہیں ٹل سکتی۔
بیشک اہل ایمان اپنے ایمان ، اپنی توبہ اور اپنی دعا کے ذریعہ تمام انسانیت سے مصیبت کو اٹھانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے کفار مکہ کے درمیان دعوت دینے والے فرمانبردار نماز ی مومنین کی موجودگی کی وجہ سے ان سے عذاب کو اٹھا لیا تھا جسے اللہ نے قرآن میں بیان کیا ہے:

لَوْ تَزَيَّلُوا لَعَذَّبْنَا الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
(الفتح 48 آية 25)

اگر مومن الگ ہو گئے ہوتے تو (اہل مکہ میں ) جو کافر تھے ان کو ہم ضرور سخت عذاب دیتے اور اسی طرح دعا کی بدولت جیسا کہ اللہ نے فرمایا ہے:

مَّا أَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللَّـهِ ۖ وَمَا أَصَابَكَ مِن سَيِّئَةٍ فَمِن نَّفْسِكَ
(النساء 4 آية 79 )

جو بھی بھلائی تجھے پہنچے تو وہ اللہ کی طرف سے ہے ، اور جو بھی مصیبت تجھے پہنچے تو وہ تیرے اپنے طرف سے ہے

وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ
(الشورى 42 آية 30)

جو مصیبت بھی تم لوگوں کو پہنچتی ہے تو وہ تمہارے ہاتھوں کمائے برے اعمال کے سبب سے ہے حالانکہ بہت سی(کوتاہیوں) سے تو وہ درگزر بھی فرما دیتا ہے،

قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ
(الفرقان 25 آية 77)

کہہ دیجئے: اگر تم لوگ اس سے د عانہ مانگتے ہوتے تو میرے رب کو تم لوگوں کی کوئی پرواہ نہ ہوتی ،

اور توبہ اور استغفار کرنے کی وجہ سے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ
(الأنفال 8 آية 33)

اللہ ان کو عذاب نہیں دیتا جب تک آپ ان میں موجود ہیں اور نہ اللہ ان لوگوں کو عذاب دینے والا ہے جبکہ وہ استغفار کر تے ہیں

سو اے لوگو! اللہ جو جبار اور پاک ہے، اس کے غضب اور انتقام سے بچو ، اس لیے کیونکہ تمہارا رب تم کو خبردار کر رہا ہے سو تم خبردار ہو جاؤ۔ اور اللہ تم لوگوں سے تمہاری دعا اور گڑگڑا ہٹ کا مطالبہ کر رہا ہے لہذا اس کے حضور گڑگڑاؤ ، اور ان لوگوں جیسا نہ بن جاؤ جن کی خبر اللہ تعالی نے اپنے اس قول میں دی ہے:
وَلَقَدْ أَخَذْنَاهُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوا لِرَبِّهِمْ وَمَا يَتَضَرَّعُونَ
(المؤمنون 23 آية 76)

اور ہم نے تو انہیں عذاب میں بھی مبتلا کیا تھا ، پھر بھی یہ اپنے رب کے آگے نہ جھکے اور نہ ہی گڑگڑاتے ہیں

سو تم لوگ استغفار کے ذریعے اللہ کے عذاب کو خود سے ٹال دو ،اور توبہ کے ذریعے اسے ہٹا دو اور دعا کے ذریعے اسے مٹا دو۔ کیونکہ دعا بیشک فائدہ دیتی ہے ان مصیبتوں سے جو آ چکی ہیں اور ان سے جو ابھی نہیں آئیں اور دعا کے ساتھ شرعی مادی اسباب بھی لازمی ہوتے ہیں ۔ کیونکہ یہ سب کچھ اللہ تعالی کی قدرت میں ہے اور اس کے غلبہ کے ما تحت ہے۔
بیشک اہل ایمان پختہ یقین رکھتے ہیں کہ رزق اور زندگی دینا اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے سو شدت سے چاہنے والوں کی چاہت اسے بڑھا نہیں سکتی اور لا پرواہی کرنے والوں کی لا پرواہی اسے گھٹا نہیں سکتی ،اور احتیاط تقدیر سے بچا نہیں سکتی۔
اے اللہ !تو اپنی شان کے مطابق ہمیں ایمان کامل عطا فرما دے اور ہم سے اور تمام مسلمانوں سے وبائیں اور بیماریاں اٹھا دے اور ہمارے ممالک کو ہر قسم کی مصیبت اور تکلیف سے محفوظ کر دے،
آمین، اے اللہ! تو جو سارے جہانوں کا رب ہے

طریقہ برہانیہ کی تجدید سوڈانی شیخ مولانا محمد عثمان عبدو البرہانی نے کی (1902-1983)۔ اس کی قیادت کو شیخ محمد عثمان عبد البرہانی سے اپنے بیٹے شیخ ابراہیم (2003) میں اور اس کے بعد اپنے پوتے شیخ محمد کے پاس لایا گیا ہے۔

رابطہ کریں

ہاؤس نمبر1524، گلی 41A, فیز4، بحریہ ٹاؤن، اسلام آباد، پاکستان۔

info@burhaniya.pk   |   +92 312 00 1 2222