عمومی سوالات

طریقہ البرھانیہ کا تعلق اہلِ سنت والجماعت سے ہے اور اہلِ سنت کے چاروں اماموں کی پیروی کرتے ہیں۔
طریقہ البرھانیہ کے مشائخ اہلِ بیعت سے ہیں اور تصوف کے چاروں آئمہ

  1. سیدی احمد الرفائی
  2. سیدی عبدالقادر جیلانی
  3. سیدی احمد بدوی
  4. سیدی ابراہیم القرشی الد سوقی

طریقہ البرھانیہ الدسوقیہ الشاذلیہ کے مشائخ میں سے ہیں
طریقہ البرھانیہ کا آغا ز مصر کے شہر الدسوق سے ہوا اس طریقت کی بنیاد سید الشیخ ابراہیم القرشی الدسوقی نے رکھی جو 1255 میں مصر کے شہر الدسوق میں پیدا ہوے ۔آپ قطب الاقطاب ہیں ۔ آپ طریقہ الشازلیہ کے بانی شیخ ابو الحسن الشازلی کے بھانجے ہیں آپ کا لقب برھا ن الدین ہےجن کی نسبت سے تصوف کے اس سلسلے کو البر ھانیہ کہا جاتا ہے آپ کی وفا ت 1296 میں ہوئی آپ کا مزار مصر کے شہر الدسوق میں ہے ہے آپ کے بعد یہ سلسلہ سیدی الشیخ فخرالدین محمد عثمان عبدہ البرھانی تک پہنچا آپ 1902 میں سوڈان کے شہر خرطوم میں پیدا ہوئے آپ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد پاک میں سے ہیں آپ کا مزارِ مبارک بھی خرطوم میں ہے

طریقہ البرھانیہ کا تعلق اہلِ سنت والجماعت سے ہے جو چاروں اہل سنت کے اماموں کی پیروی کرتے ہیں جن میں امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل ہیں. مسلک کے لحاظ سے طریقہ البرھانیہ پاکستان امام ابو حنیفہ کے پیروکار ہیں۔
طریقہ البرھانیہ کے مشائخ 800 سال قبل عرب میں مصر سے ہیں جن کی اتباع خود جامع الأزھر کے شیوخ کرتے ہیں،جبکہ دیوبند اور بریلوی مکتبہ فکر صرف پاک وہند میں 100 سال قبل سے پاۓ جاتے ہیں۔
اسی وجہ سے دونوں مکتبہ فکر کے لوگوں میں برھانی مرید پاۓ جاتے ہیں جو ایک دوسرے سے علمی اختلاف رکھنے کے باوجود ایک دوسرے سے اللہ کی خاطر محبت کرتے ہیں.
طریقہ البرھانیہ خود اہل بیت میں سے ہیں اور تمام خلفاء راشدین اور انبیاء سے خالص محبت کا اظہار کرتے ہیں اور حضور نبی کریم ﷺ کے آخری نبی ہونے پر پختہ ایمان رکھتے ہیں ۔

طریقہ البرھانیہ میں کسی قسم کی شخصیت پرستی ،مالی مفاد یا سیاسی مقاصد کو ترجیح نہیں دی جاتی بلکہ اس سلسلہ میں مرید مشایخ کے پاس اللہ کی رضا اور قربت الہی حاصل کرنے کے لیےآتےہیں اور مشائخ مرید کی اللہ کی رضا کے لیے راہنمائی فرماتے ہیں

اس طریقت میں مرید اپنے مشائخ کی طرف سے دی گئی اوراد کو باقاعدگی کے ساتھ پڑھ کر ہی روحانی مراتب کی بلندی حاصل کرتا ہے اور شریعت کے تابع رہتے ہوئے علم الیقین کے بعد عین الیقین اور حق الیقین کی حقیقت کو پا لیتا ہے ۔

طریقہ البرھانیہ کےپوری دنیا کے اکثر ممالک میں ذکر کے مراکز (زاویے )قائم ہیں اور طریقہ البرھانیہ کابنیادی مرکز سوڈان کے شہر خرطوم میں واقع ہے

اس طریقت میں بیک وقت صرف ایک ہی خلیفہ ہوتے ہیں جو خود شیخ طریقت ہوتے ہیں اور ان کا سب مریدین سے براہ راست روحانی رابطہ رہتا ہے. اسی لیے برھانی سلسلہ میں کسی بھی مرید کو خلافت دینے کا تصور نہیں پایا جاتا۔
یہ سلسلہ سیدنا امام مہدی رضی اللہ عنہ کے آنے تک اسی طرح اولاد نبی کریم ﷺ میں ہی چلتا رہے گا اور سیدنا امام مہدی رضی اللہ عنہ پر خلافت کا یہ سلسلہ منتقل ہوگا۔

طریقہ البرھانیہ کی تعلیمات قرآن و حدیث کے عین مطابق ہیں: طریقہ البرھانیہ کے امام فخرالدین محمد عثمان عبدہ البرھانی اپنے معروف کلام شراب الوصل میں فرماتے ہیں ۔
''ہروہ بات جو حضور ﷺ سے نہ آئی ہووہ ہدایت نہیں بلکہ گمراہی ہے ''
''جس کسی نے نسبت کی قرآن کی طرف میرے علوم کی اور اقوال کی اسی نے دوسروں کو فائدہ پہنچایا اور خود فائدہ حاصل کیا ''

یہ لفظ طرق سے ہے جس کے معنی راستہ ہے۔ طریقت سے مراد وہ راستہ جو بندے کو اپنے رب کے قریب لے جانے والا ہو اس لیے اس راستے کو طریق الی اللہ کہا جا تا ہے یعنی اللہ کی طرف جانے والا راستہ ، اور یہی راستہ صراط مستقیم کہلاتا ہے ۔
کیونکہ بندے کی سب سے بڑی مراد اور منزل مقصود قرب الہیٰ کا مقام ہے اس مراد کو پانے کےلیے صراط مستقیم پر چلنے والے کو مرید کہا جاتا ہے ۔کیونکہ مرید کا معنی ہے پختہ ارادہ رکھنے والا ۔اس رستے بھٹکنے بھی نہ دے اور صحیح رہنمائی بھی کرے ، پس یہ رہنمائی کرنےکی صلاحیت صحیح معنوں میں وہی رکھتا ہے جو طریق الی اللہ کو جانتا بھی ہو ۔اس کی خبر رکھنے والے اور مرید کی راہنمائی کر نے والے کو خبیر ،یا شیخ طریقت کہتے ہیں۔راہِ حق پر چلنے کیلیے مرید اور شیخ کا تعلق لازم و ملزوم ہے ۔مرید کے لیے لازم ہے

رب ِ کریم سے رابطے کاطریقہ وہی جانتے ہیں جو اللہ سبحان وتعالی ٰسے ہر وقت رابطہ میں رہتے ہیں اور ان لوگوں تک پہنچنے کے لیے آپ کو ان کی بتائی تعلیمات پر عمل کرنا ضروری ہے جس کے ذریعہ ہم اللہ سبحان و تعالیٰ کی قربت تیزی سے حاصل کر لیتے ہیں
اہلِ علم کا ذکر قرآن کریم میں بار بار آیا ہے
اَلرَّحْمٰنُ فَسْئَلْ بِہٖ خَبِیْرًا
( الفرقان 59)
ترجمہ : رحمن کے متعلق کسی خبیر سے سوال کریں۔ غرض خبیر یا شیخ طریقہ کے بغیر اللہ کی طرف سفر مشکل ہے۔ اسی لیے طریقت میں شیخ طریقہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
فَسۡـــَٔلُوۡۤا اَهۡلَ الذِّكۡرِ اِنۡ كُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ
(الانبیاء) آیت نمبر:07 )

ترجمہ :آپ سے پہلے بھی ہم مردوں کو ہی بھیجتے رہے ، جن کی جانب وحی اتارا کرتے تھے پس اگر تم نہیں جانتے تو اہل علم سے دریافت کرلو ۔

اللہ تعالیٰ اپنے محبوب بندوں میں سے خبیر کا انتخاب کرتے ہیں اور انہیں علم حقیقہ عطا فرماتے ہیں۔ اسی علم حقیقی سے خبیر اپنے مریدوں کو اللہ سے قریب لے جانے والے راستے کی نشاندہی کرتے ہیں‘ اور اس راستے پر تیزی سے سفر کرنے کے طریقے سکھاتے ہیں‘ اور اس پر چلتے ہوئے مرید کی مدد کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتے ہیں:
یٰٓــاَیـُّـہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّـقُوا اللّٰہَ وَابْتَغُوْٓا اِلَـیْہِ الْوَسِیْلَۃَوَجَاہِدُوْا فِیْ سَبِیْلِہٖ لَـعَلَّـکُمْ تُفْلِحُوْنَ
( سورۃ المائدہ 35)

اے لوگو! جو ایمان لائے ہو! اللہ سے تقویٰ اختیار کرو۔ اُس کی جانب باریابی کا وسیلہ تلاش کرو۔ اور اس کی راہ میں جدوجہد کرو۔ شاید کہ تمہیں کامیابی نصیب ہو۔

بیعت کی لغوی معنیٰ حوالے کرنا، سپرد کرنا، فروخت کرنا کی جاتی ہے۔ تصوف میں مرید کا اپنے شیخ کامل کے ہاتھ پر اپنے نفس کو سپرد کرنے اور فروخت کرنے کا نام بیعت ہے۔ یہی وہ راستہ ہے جو خدائے عزوجل تک آسانی سے رسائی حاصل کرواتا ہے

بیعت در حقیقت عہد کا نام ہے نبی ﷺ لوگوں سے اللہ تعالی کے احکام شریعت کی پا بندی اور نا فرمانی سے دور رہنے پربیعت لیتے ہیں جن کا ذکر احادیث میں آیا ہے ۔رسول ﷺ نے بیعت کی بہت اہمیت ارشاد فرمائی ہے
قرآنِ کریم میں صحابی کرام کی نبی ﷺ کے ہا تھ پر بیعت کا ذکر سورہ فتح میں آیت نمبر 10 اور 18 میں ذکر کیا گیا ہے کہ جنہوں نے رسول ﷺ کے ہا تھ پر بیعت کی در اصل انہوں نے اللہ کے ہاتھ پر بیعت کی ۔

سور ہ واقعہ میں آیت نمبر 7 سے 14 میں ان اللہ کے مقرب اور چنے ہوے بندوں کا ذکر فرمایا ہے جس کی تفسیر میں حضور ﷺ نے فرمایا ہما را گروح اس وقت تک مکمل نہیں ہو گا جب تک کہ سودان سے اونٹوں کے چرواہے ہماری مدد کے لئے نہیں آ جائیں گے۔ جو یہ گواہی دے چکے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور وہ وحدہ لا شریک ہے
( تفسیر ابن ِ کثیر ، تفسیر در ِ المنثور امام سیوطی )
اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں اگر تم ان کو پکڑے رکھو گے تو ہر گز گمراہ نہ ہو گے ان میں سے ایک چیز اللہ کی کتاب ہے اور دوسری چیز میرے اہلِ بیعت ہیں
( ترمذی3786)

اس کا جواب اللہ سبحان تعالیٰ تے قرآن کریم میں واضح کر دیا ہے کہ
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَابۡتَغُوۡۤا اِلَیۡهِ الۡوَسِیۡلَةَ وَجَاهِدُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِهٖ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ
( المائدہ آیت 35)

اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کا تقوی اختیار کرو اور اس کے قرب کیلئے وسیلہ تلاش کرو اور اس کی راه میں جہاد کرو تاکہ تم لوگ کامیاب یو سکو. سو اگر کسی کو اللہ کی قربت میں کامیاب ہونا ہے تو وسیلہ چاہیے ہوگا

اس کا جواب قرآن کریم میں اللہ سبحان تعالیٰ نے واضح کر دیا ہے جب فرمایا کہ
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰهَ وَاَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَاُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡكُمۡ ۚ فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡهُ اِلَی اللّٰهِ وَالرَّسُوۡلِ اِنۡ كُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ ذٰلِكَ خَیۡرٌ وَّاَحۡسَنُ تَاۡوِیۡلًا
( النساء آیت 59)

اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ تعالیٰ کی اور اطاعت کرو رسول (ﷺ ) کی اور تم میں سے اختیار امر والوں کی۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ (قرآن) کی طرف اور رسول (حدیث) کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔
اختیار امر وہ ہیں جنہیں اللہ چن لیتا ہے اپنے بندوں میں سے .
(غافر آیت 15)

اس کے حوالے سے اللہ نے قرآن کریم میں واضح جواب دے دیا ہے.
ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ
وَالسّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُهٰجِرِیۡنَ وَالۡاَنۡصَارِ وَالَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡهُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللّٰهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُوۡا عَنۡهُ
( سورت التوبہ آیت 100)

اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور وی لوگ جنھوں نے مرتبہ احسان میں ان کی اتباع کی اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وه سب اس سے راضی ہوئے
اس آیت سے واضح ہے کہ صحابہ کے بعد جنوں نے مرتبہ احسان(مرتبہ ولایت) میں صحابہ کرام کی اتباع کی تو ان کے ساتھ اللہ راضی ہوا

لَقَدۡ رَضِیَ اللّٰهُ عَنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ یُبَایِعُوۡنَكَ تَحۡتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِیۡ قُلُوۡبِهِمۡ فَاَنۡزَلَ السَّكِیۡنَةَ عَلَیۡهِمۡ وَاَثَابَهُمۡ فَتۡحًا قَرِیۡبًا ۙ
سورت الفتح آیت 18

یقیناً اللہ تعالیٰ مومنوں سے راضی ہوگیا جبک انہوں نے درخت تلے آپ سے بیعت کی۔ ان کے دلوں میں جو تھا اسے اس کا علم تھا اور ان پر سکون نازل فرمایا اور انہیں قریب کی فتح عنایت فرمائی

توبۃ" کا کلمہ عربی زبان کے حروف "ت۔و۔ب" سے بنا ہے جس کا بنیادی معنی ہے "مڑ جانا" یا "لوٹ جانا"
مثلاً اگر کسی انسان کو ایک راستے پر چلتے ہوئے اہساس ہو جائے کہ وہ غلط آ گیا ہے تو وہ مڑ جاتا ہے اور یو ٹرن لے کر درست سمت کی طرف رجوع کرتا ہے
اسی طرح جب انسان کو اہساس ہو جائے کہ وہ دین سے دور ہو کر دنیا کی غلط سمت کی طرف چل نکلا ہے تو اس کے لوٹ کر اللہ کی طرف رجوع کرنے کو توبہ کہتے ہیں
توبہ کیلئے جس کلمہ کی تلقین ہمیں کی گئی ہے وہ استغفار ہے جس کی بہت سی قسمیں ہیں. طریقہ برھانیہ کے مشائخ نے روزانہ صبح اور شام 100 دفعہ استغفار اور توبہ کرنے کی تلقین کی ہے ان کلمات کے ساتھ
استغفر اللہ العظيم ھو التواب الرحيم
"میں اللہ سے استغفار کرتا ہوں جو عظیم ہے اور وہی توبہ قبول کرنے والا رحیم ہے"
اللہ سبحان تعالیٰ ہم سب کو توبہ اور استغفار کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری توبہ قبول فرمائے. آمین
وصلي الله على سيدنا محمد وعلى آله وصحبه وسلم

لَقَدۡ رَضِیَ اللّٰهُ عَنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ یُبَایِعُوۡنَكَ تَحۡتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِیۡ قُلُوۡبِهِمۡ فَاَنۡزَلَ السَّكِیۡنَةَ عَلَیۡهِمۡ وَاَثَابَهُمۡ فَتۡحًا قَرِیۡبًا ۙ
سورت الفتح آیت 1

یقیناً اللہ تعالیٰ مومنوں سے راضی ہوگیا جبک انہوں نے درخت تلے آپ سے بیعت کی۔ ان کے دلوں میں جو تھا اسے اس کا علم تھا اور ان پر سکون نازل فرمایا اور انہیں قریب کی فتح عنایت فرمائی

الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللَّهِ ۗ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
( الرعد آیت 28)

جو ایمان لاۓ اور ان کے دلوں نے اطمینان پایا اللہ کے ذکر میں، بلا شبہ اللہ کے ذکر میں ہی ہے اطمینان دلوں کا.

اللہ سبحان تعالیٰ نے قرآن میں اللہ کی رسی کو تھامنے اور تقرقہ نہ ڈالنے کا حکم دیا ہے تو اللہ کی رسی سے کیا مفہوم ہے.
اس کی وضاحت نبی کریم ﷺ نے حدیث شریف میں کر دی ہے
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ :
‏يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي قَدْ تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا كِتَابَ اللَّهِ وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي ‏"
(ترمذی 3786)

اے لوگو! میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں اگر تم ان کو تھامے رکھو گے تو ہر گز گمراہ نہ ہو گے ان میں سے ایک چیز اللہ کی کتاب ہے اور دوسری چیز میرے اہلِ بیعت ہیں

بیعت در حقیقت عہد کا نام ہے جو نبی ﷺ لوگوں سے اللہ تعالی کے احکام شریعت کی پا بندی اور نا فرمانی سے دور رہنے پربیعت لی بیعت در حقیقت بندے کی اپنے رب کے ساتھ عہد کا نام ہے۔
بیعت ہونے کے لیے مرید کے لیے لازم ہے کہ وہ ہماری الاساس دن میں دو بار باقاعدگی سے پڑھے
70,000 استغفار مکمل کرنا لازم ہے
70,000 لا الہ الا اللہ اور اس کے بعد ایک مرتبہ آستانے پر حاضری لازمی ہوگی۔
اور اس کے بعد مقامی مرشد کے ساتھ مراقبہ اس دوران روزانہ اوراد الأساس باقائدگی سے دن میں دو دفعہ پڑھنا ہے اور سلسلہ ضغیرۃ پر فاتحہ دن میں ایک دفعہ اس کے دوران یا بعد مقامی مرشد سے ملاقات لازمی ہے. یا تو مرید کو مذید لا الہ الا اللہ دیا جائے گا یا پھر مرشد کے ساتھ بیٹھ کر مراقبہ کیا جائے کا اور شیخ طریقت سے رابطہ اور بیعت کا عمل مکمل ہوگا

ایمان کی حلاوت سے مراد اس کی میٹھاس اور اس کی حقیقت کو جاننا ہے. اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کوئی پھل جسے آپ نے دیکھا ہو اور چکھا نہ ہو۔ اسی طرح جب تک آپ اللہ کے اور اسکے پیارے حبیب ﷺ کے بعد اللہ کے کسی چنے ہوے بندے سے محبت نہیں کر لیتے تب تک ایمان کی حلاوت کو اور اس کی حقیقت کو ہیں جان سکیں گے.

میں تم میں دو ایسی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں کہ اگر تم اسے تھام لو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے اللہ کی کتاب اور دوسرا میرے اہل بیت ہیں اور یہ کبھی الگ نہ ہوں گے
(ترمذی 3788)

طریقہ برھانیہ کے مشائخ 800 سال قبل عرب میں مصر سے ہیں جن کی اتباع خود جامع الأزھر کے شیوخ کرتے ہیں،جبکہ دیوبند اور بریلوی مکتبہ فکر صرف پاک وہند میں 100 سال قبل سے پاۓ جاتے ہیں.
اسی وجہ سے دونوں مکتبہ فکر کے لوگوں میں برھانی مرید پاۓ جاتے ہیں جو ایک دوسرے سے علمی اختلاف رکھنے کے باوجود ایک دوسرے سے اللہ کی خاطر محبت کرتے ہیں.

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
''تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ کرو اور تم جو کچھ خرچ کرو اللہ کو معلوم ہے''
( سورہ العمران آیت 92 )
سید ی امام فخر الدین عبدہ البرھانی نے فرمایا :
انسان اس وقت تک اچھائی حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس میں سے خرچ نہ کر دے جسے وہ محبت کرتا ہے اور محبت انسان اپنے مال سے زیادہ اپنی اولاد سے کرتا ہے اور اس سے بھی زیادہ محبت اپنی جان سے کرتا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کے لیے اپنی زندگی کے قیمتی اوقات اللہ کے لیے خرچ کرنا جس سے دوسروں کا بھی بھلا ہو ۔

استغفار ہی عذابِ الہی سے نجات کا ذریعہ ہے. جو استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیتا ہے تو الله تعالیٰ اس کو ہر رنج وغم سے نجات دیتا ہے اور اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے کی راہ نکال دیتا ہے، اور اسے ایسی جگہ سے پاک وحلال روزی پہنچاتا ہے، جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا۔

قرآن کریم میں ہے کہ:
فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّاراً، یُرْسِلِ السَّمَاء عَلَیْْکُم مِّدْرَاراً، وَیُمْدِدْکُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِیْنَ وَیَجْعَل لَّکُمْ جَنَّاتٍ وَیَجْعَل لَّکُمْ أَنْہَاراً
(سورة نوح آیت: 12-10)
ترجمہ: ''پس میں نے کہا کہ تم لوگ اپنے رب سے استغفار کرو کیونکہ وہ بہت زیادہ بخشے والا ہے۔ وہ تم پر بکثرت بارش برسائے گا اور تمہیں مال و اولاد دے گا، اور تمہارے لیے باغ اور نہریں بناۓ گا''

طریقہ برھانیہ میں سبھی مریدین کو ابتدائی مرحلے میں 70000 مرتبہ استغفار مکمل کرنے کی تلقین کی جاتی ہے کیونکہ استغفار دل کی سلامتی اور صفائی کیلئے لازمی ہے
استغفار کرنے سے انسان کے تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں استغفار کے ہی ذریعے دل کا زنگ ختم کیا جاتا ہے
طریقہ برھانیہ میں جو کلمہ استغفار دیا جاتا ہے وہ یہ ہے
استغفر الله العظيم ھو اتواب الرحیم
ترجمہ : میں استغفار کرتا ہوں اللہ سے جو عظیم ہے اور وہی توبہ قبول کرنے والا رحیم ہے
اس کلمے سے استغفار کی اجازت کیلئے واٹس ایپ نمبر 03120012222 پر رابطہ کریں

طریقہ البر ھانیہ پاکستان کا مرکز بحریہ ٹاون راولپنڈی میں واقع ہے
ہاوس نمبر : 1524 ، گلی نمبر :41-A ،فیز 4 ،بحریہ ٹاون ، راولپنڈی ۔

طریقہ البرھانیہ کا تعلق مصر اور سوڈان سے ہے اور شیخ طریقت سیدی الشیخ محمد ابراہیم محمد عثمان عبدہ البرھانی سوڈان میں ہوتے ہیں. طریقہ برھانیہ کا کوئی خلیفہ نہیں ہے بالکہ شیخ طریقت خود خلیفہ الوقت ہیں اور ہر برھانی مرید سے شیخ طریقت کا براہ راست روحانی تعلق ہوتا ہے.
تمام ممالک میں شیخ طریقت کی طرف سے ایک راہنما مقرر کیے جاتے ہے جو اذکار، روحانی تعلیمات اور تنظیم کے معاملات کو دیکھتے ہیں.
پاکستان میں بھی شیخ طریقت کی طرف سے ایک تنظیم مقرر کی گئی ہے جو شیخ طریقت اور مرید کے درمیان رابطے، مرید کی راہنمائی اور انتظامی معاملات کی ذمہ دار ہے.

اہم موضوعات ویڈیو بیانات کے ساتھ

طریقہ برہانیہ کی تجدید سوڈانی شیخ مولانا محمد عثمان عبدو البرہانی نے کی (1902-1983)۔ اس کی قیادت کو شیخ محمد عثمان عبد البرہانی سے اپنے بیٹے شیخ ابراہیم (2003) میں اور اس کے بعد اپنے پوتے شیخ محمد کے پاس لایا گیا ہے۔

رابطہ کریں

ہاؤس نمبر1524، گلی 41A, فیز4، بحریہ ٹاؤن، اسلام آباد، پاکستان۔

info@burhaniya.pk  |   +92 312 00 1 2222